حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کل رات تقریباً دس بجے قوم و ملت کا ایک عظیم ستون گرگیا اور اہل علم واتحاد میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔مولانا کلب صادق صاحب ایک عرصہ سے بستر بیماری پر تھے۔ ایرامیڈیکل کالج میںمسلسل زیر علاج تھے لیکن کل شب وہ اس دنیا کو الوداع کہہ گئے اور پوری قوم کو روتا بلکتا چھوڑ گئے۔ ڈاکٹر کلب صادق کی شخصیت ، نابغہ روزگار تھی۔آپ بزرگ عالم اور گنگا جمنی تہذیب کے عظیم مبلغ تھے ۔آج شام کو مرحوم کی ایصال ثواب کے لیے ادارہ مقصد حسینی ، کشمیری محلہ، لکھنؤ کی جانب سے ایک تعزیتی جلسہ منعقد ہوا جس میں مدرسہ کے بچوں نے مرحوم کے لیے قرآن خوانی کی اور پھر جلسہ میں موجود علمائے کرام نے اپنے تأثرات بھی پیش کئے ۔
ادارہ کے صدر عالی جناب مولانا سید رضا حسین رضوی صاحب نے مولانا کلب صادق صاحب کی خدمات کے حوالہ سے نہایت اہم نکات بیان کئے ۔ مولانا نے بیان کیا کہ مرحوم نہایت ملنسار، سادگی پسند اور اتحاد کا عظیم منارہ تھے۔ اکثر اوقات یونٹی کالج میں ملاقات کا شرف عنایت فرمایا اور ہمیشہ تعلیم کی عظمت اور اتحاد و یکجہتی کو بیان کرتے تھے ۔ مرحوم ادارہ مقصد حسینی کے پروگرامز میں شریک ہوتے اور ادارہ کی سرپرستی بھی کرتی رہے۔مولانا نے مزید فرمایاکہ جب مرحوم ایرا میڈیکل کالج میں زیر علاج تھے تو وہاں بھی عیادت کے جانا ہوتا تھا۔ چوتھے امام کی ولادت کے موقع پر بھی ادارہ کا وفد مولانا کلب صادق صاحب کی عیادت کو گیا تھا۔ وہاں بھی مولانامرحوم نے باربار تمام لوگوں کو علمی بالیدگی کی جانب متوجہ کرایا اور کہا کہ دیکھو آج جو بھی ممالک ترقی یافتہ ہیں ، وہ علم کی وجہ سے ہیں ۔ آخر میں مولانا نے مولانا کلب صادق صاحب کی بلندی درجات کے لیے دعاکی اور مرحوم کے پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کی ۔
جلسہ میں متعدد علمائے کرام نے بھی اپنے بیانات میں مرحوم کے نیک صفات اور قومی خدمات کا ذکر کیا۔ جلسہ میں مولانا تسنیم مہدی، مولانا سرکار حسین،مولانافیروز حسین ، مولانا شاہد الحسینی، مولانا علی رضا ، مولانا اختر حسین ،ڈاکٹر حیدر مہدی، جناب شاذ رضوی، جناب امن رضوی ، جناب کمیل رضوی، جناب کمیل عباس، جناب شیخ جون ، جناب علی جواد، جناب دانش، جناب خرم اور جناب یوسف کے علاوہ دیگر حضرات بھی شریک تھے۔